سورۃ اللیل (92)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔
(اللیل 92/1)
وَالَّيْلِ اِذَا يَغْشٰى
قسم ہے رات کی جب وہ (دن کو) ڈھانپ لے۔
[*] رات کی قسم، اس کی سکون اور رحمت کی نشانیوں کی عظمت پر روشنی ڈالتی ہے۔ (مزید وضاحت: المدثر 74/33، الشمس 91/4)
(اللیل 92/2)
وَالنَّهَارِ اِذَا تَجَلّٰى
اور دن کی جب وہ نمایاں ہو جائے۔
[*] دن کی روشنی اللہ کی قدرت کی نشانی ہے جو زندگی کی حرارت اور حرکت کو ممکن بناتی ہے۔ (مزید وضاحت: الشمس 91/3)
(اللیل 92/3)
وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْاُنْثٰى
قسم ہے اس ذات کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا۔
[*] اللہ کی تخلیق میں موجود جوڑا نظام، اس کی حکمت اور عظمت کا مظہر ہے۔ (مزید وضاحت: یٰسین 36/36، الذاریات 51/49)
(اللیل 92/4)
اِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتّٰى
یقیناً تمہاری کوششیں مختلف ہیں۔
[*] انسانوں کے اعمال اور نیتیں مختلف ہیں، اور ہر کوئی اپنے اعمال کے مطابق بدلہ پائے گا۔ (مزید وضاحت: البقرہ 2/148)
(اللیل 92/5-7)
فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى وَاتَّقٰى
پس جو دیتا ہے اور (غلط کاموں سے) بچتا ہے،
وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰى
اور نیکی کو سچ مانتا ہے،
فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرٰى
تو ہم اسے آسان راستے کے لیے تیار کر دیں گے۔
[*] تقویٰ اور سخاوت انسان کو اللہ کی رضا اور آسانی کی طرف لے جاتی ہیں۔ (مزید وضاحت: النازعات 79/40-41)
(اللیل 92/8-10)
وَاَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنٰى
اور جو بخل کرتا ہے اور خود کو بے نیاز سمجھتا ہے،
وَكَذَّبَ بِالْحُسْنٰى
اور نیکی کو جھٹلاتا ہے،
فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرٰى
تو ہم اسے مشکل راستے کے لیے تیار کر دیں گے۔
[*] بخل اور تکبر انسان کو مشکلات اور اللہ کی ناراضی کی طرف لے جاتا ہے۔ (مزید وضاحت: آل عمران 3/180)
(اللیل 92/11)
وَمَا يُغْن۪ي عَنْهُ مَالُهُٓ اِذَا تَرَدّٰى
اور جب وہ (جہنم میں) گرے گا تو اس کا مال اس کے کچھ کام نہ آئے گا۔
[*] مال صرف اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرنے سے فائدہ دیتا ہے، ورنہ قیامت کے دن یہ بے کار ہو جائے گا۔ (مزید وضاحت: آل عمران 3/10)
(اللیل 92/12-13)
اِنَّ عَلَيْنَا لَلْهُدٰى
بے شک ہدایت دینا ہمارا کام ہے،
وَاِنَّ لَنَا لَلْاٰخِرَةَ وَالْاُو۫لٰى
اور آخرت بھی ہماری ہے اور دنیا بھی۔
[*] اللہ ہدایت دینے والا ہے اور دنیا و آخرت دونوں کا مالک ہے۔ (مزید وضاحت: القصص 28/56)
(اللیل 92/14-16)
فَاَنْذَرْتُكُمْ نَارًا تَلَظّٰى
پس میں تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈراتا ہوں،
لَا يَصْلٰيهَٓا اِلَّا الْاَشْقٰى
اس میں صرف بدبخت ہی داخل ہوگا،
اَلَّذ۪ي كَذَّبَ وَتَوَلّٰى
جو جھٹلاتا ہے اور منہ موڑ لیتا ہے۔
[*] یہ آیات جہنم کی حقیقت اور اس میں جانے والوں کی صفات کو واضح کرتی ہیں۔ (مزید وضاحت: الاعلیٰ 87/11-13)
(اللیل 92/17-18)
وَسَيُجَنَّبُهَا الْاَتْقٰى
اور اس سے پرہیزگار کو بچا لیا جائے گا،
اَلَّذ۪ي يُؤْت۪ي مَالَهُ يَتَزَكّٰى
جو اپنے مال کو (اللہ کی رضا کے لیے) خرچ کرتا ہے تاکہ پاک ہو جائے۔
[*] اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرنا تقویٰ کی علامت ہے اور نجات کا ذریعہ ہے۔ (مزید وضاحت: الطور 20/75-76)
(اللیل 92/19-21)
وَمَا لِاَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزٰى
کسی کا کوئی احسان چکانے کے لیے نہیں،
اِلَّا ابْتِغَٓاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰى
بلکہ صرف اپنے بلند مرتبہ رب کی رضا کے لیے،
وَلَسَوْفَ يَرْضٰى
اور وہ ضرور راضی ہوگا۔
[*] خالص اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرنا انسان کو بلند مقام پر پہنچاتا ہے۔ (مزید وضاحت: البقرہ 2/272)
تفسیر کا خلاصہ:
یہ سورہ رات اور دن کی تخلیق جیسے بڑے حقائق کی طرف توجہ دلاتی ہے اور انسان کی مختلف کوششوں اور ان کے نتائج کو واضح کرتی ہے۔ اس میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے، تقویٰ اختیار کرنے اور آخرت کو حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ خودغرضی سے مال جمع کرنے کے نقصانات اور اللہ کی رضا کے لیے کی گئی قربانیوں کے انعامات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔