سورۃ النازعات کی تفسیر
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
“اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔”[*]
[*] “رحمٰن” اور “رحیم” دونوں الفاظ “رحمت” کے مادہ سے ہیں۔ “رحمٰن” کا مطلب ہے “ہر چیز پر محیط رحمت والا” اور “رحیم” کا مطلب ہے “بہت زیادہ مہربان”۔
قیامت کے مناظر اور نفسوں کی صفات
(النازعات 79:1-5)
وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا
“حقیقت کو عیاں کرنے والوں کی قسم۔”
وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطًا
“سعی و کوشش کرنے والوں کی قسم۔”
وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا
“باقاعدگی سے کام کرنے والوں کی قسم۔”
فَالسَّابِقَاتِ سَبْقًا
“ہمیشہ آگے رہنے والوں کی قسم۔”
فَالْمُدَبِّرَاتِ اَمْرًا
“اور معاملات کو حکمت سے سنوارنے والوں کی قسم۔”
قیامت کی ہولناکیاں
(النازعات 79:6-14)
يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ
“جس دن ایک زبردست جھٹکا آئے گا۔”
تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ
“اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا ہوگا۔”
قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ
“اس دن کچھ دل لرزاں ہوں گے۔”
اَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ
“اور ان کی نظریں جھکی ہوئی ہوں گی۔”
يَقُولُونَ اَئِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ
“یہ کہتے ہیں: کیا ہم واقعی واپس لوٹائے جائیں گے؟”
اِذَا كُنَّا عِظَامًا نَخِرَةً
“جب ہم بوسیدہ ہڈیوں کی صورت میں ہوں گے؟”
قَالُوا تِلْكَ اِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ
“یہ تو بڑا خسارے کا پلٹنا ہوگا۔”
فَاِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ
“حالانکہ یہ ایک ہی چیخ کا معاملہ ہے۔”
فَاِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ
“اور وہ ایک وسیع میدان میں جاگتے ہوں گے۔”
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ
(النازعات 79:15-26)
هَلْ اَتٰيكَ حَد۪يثُ مُوسٰى
“کیا تمہیں موسیٰ کا واقعہ معلوم ہے؟”
اِذْ نَادٰيهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
“جب اس کے رب نے اسے مقدس وادی طویٰ میں پکارا۔”
اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهُ طَغٰى
“فرعون کے پاس جاؤ، وہ حد سے بڑھ گیا ہے۔”
فَقُلْ هَلْ لَكَ اِلٰٓى اَنْ تَزَكّٰى
“اور اسے کہو: کیا تم پاکیزہ بننا چاہتے ہو؟”
وَاَهْدِيَكَ اِلٰى رَبِّكَ فَتَخْشٰى
“اور میں تمہیں تمہارے رب کی طرف رہنمائی کروں تاکہ تم ڈرو۔”
فَاَرٰيهُ الْاٰيَةَ الْكُبْرٰى
“پھر اسے بڑی نشانی دکھائی۔”
فَكَذَّبَ وَعَصٰى
“مگر اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔”
ثُمَّ اَدْبَرَ يَسْعٰى
“پھر پیٹھ موڑ کر بھاگا۔”
فَحَشَرَ فَنَادٰى
“پھر لوگوں کو جمع کیا اور پکارا۔”
فَقَالَ اَنَا۬ رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى
“اور کہا: میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں۔”
فَاَخَذَهُ اللّٰهُ نَكَالَ الْاٰخِرَةِ وَالْاُو۫لٰى
“اللہ نے اسے دنیا اور آخرت کی عبرتناک سزا دی۔”
اللہ کی قدرت اور قیامت کی یاد دہانی
(النازعات 79:27-33)
اَءَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَاءُ
“کیا تمہاری تخلیق زیادہ مشکل ہے یا آسمان کی؟”
رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوّٰيهَا
“اللہ نے اس کی بلندی کو قائم کیا اور اسے ٹھیک کیا۔”
وَاَغْطَشَ لَيْلَهَا وَاَخْرَجَ ضُحٰيهَا
“اس کی رات کو تاریک کیا اور دن کو روشن کیا۔”
وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِكَ دَحٰيهَا
“اور زمین کو پھیلایا۔”
اَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعٰيهَا
“اس میں سے پانی اور چارہ نکالا۔”
وَالْجِبَالَ اَرْسٰيهَا
“اور پہاڑوں کو مضبوط کیا۔”
مَتَاعًا لَكُمْ وَلِاَنْعَامِكُمْ
“یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لیے ہے۔”
جزا و سزا کا بیان
(النازعات 79:34-41)
فَاِذَا جَٓاءَتِ الطَّٓامَّةُ الْكُبْرٰى
“جب سب سے بڑی ہولناکی آ جائے گی۔”
يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْاِنْسَانُ مَا سَعٰى
“اس دن انسان اپنی کوششوں کو یاد کرے گا۔”
وَبُرِّزَتِ الْجَح۪يمُ لِمَنْ يَرٰى
“اور جہنم ہر دیکھنے والے کے سامنے لائی جائے گی۔”
فَاَمَّا مَنْ طَغٰى
“جس نے سرکشی کی۔”
وَاٰثَرَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
“اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔”
فَاِنَّ الْجَح۪يمَ هِيَ الْمَأْوٰى
“تو اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔”
وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّه۪ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰى
“اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اور اپنی خواہشات کو روکا۔”
فَاِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوٰى
“تو اس کا ٹھکانا جنت ہوگا۔”
(النازعات 79:42)
يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَيَّانَ مُرْسٰيهَاۜ
“وہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہوگی؟”
(النازعات 79:43)
ف۪يمَ اَنْتَ مِنْ ذِكْرٰيهَاۜ
“آپ کا اس کی خبر رکھنے سے کیا تعلق ہے؟”
(النازعات 79:44)
اِلٰى رَبِّكَ مُنْتَهٰيهَاۜ
“اس کی آخری خبر صرف آپ کے رب کے پاس ہے۔”
(النازعات 79:45)
اِنَّمَٓا اَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ يَخْشٰيهَاۜ
“آپ تو بس ان لوگوں کو خبردار کرنے والے ہیں جو اس دن سے ڈرتے ہیں۔”
(النازعات 79:46)
كَاَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُٓوا اِلَّا عَشِيَّةً اَوْ ضُحٰيهَا
“جب وہ اسے دیکھیں گے تو انہیں ایسا لگے گا کہ وہ دنیا میں صرف ایک شام یا ایک صبح تک ہی رہے ہیں۔”
یہ آیات قیامت کی حقیقت، اس کے وقت کے علم کی حد بندی، اور دنیاوی زندگی کی حقیقت کو بیان کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے رسول ﷺ کی ذمہ داری کو بھی واضح کیا کہ آپ کا کام قیامت سے پہلے لوگوں کو خبردار کرنا ہے۔