سورۃ الانفطار کی تفسیر
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
“اللہ کے نام سے شروع، جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔”[*]
[*] “رحمٰن” اور “رحیم” دونوں الفاظ “رحمت” (رحمة) کے مادہ سے مشتق ہیں۔ “رحمٰن” کا مطلب ہے “ہر چیز پر محیط رحمت والا” اور “رحیم” کا مطلب ہے “بہت زیادہ مہربان”۔
(الانفطار 82:1-4)
اِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ
“جب آسمان پھٹ جائے گا۔”
وَاِذَا الْكَوَاكِبُ انْتَثَرَتْ
“جب ستارے بکھر جائیں گے۔”
وَاِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ
“جب سمندر ابل پڑیں گے۔”
وَاِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ
“اور جب قبریں کھول دی جائیں گی۔”[*]
[*] قیامت کے دن کائنات میں ہونے والے انقلابات کی منظر کشی کی گئی ہے۔
(الانفطار 82:5)
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ
“ہر شخص جان لے گا کہ اس نے کیا آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا۔”[*]
[*] قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے اعمال کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہوگی (آل عمران 3:30)۔
(الانفطار 82:6-8)
يَأَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ
“اے انسان! کس چیز نے تجھے اپنے رب، جو بہت کریم ہے، کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا؟”
الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ
“جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے درست کیا اور تجھے متوازن بنایا۔”
فِي أَيِّ صُورَةٍ مَّا شَاءَ رَكَّبَكَ
“اور جس شکل میں چاہا، تجھے ترتیب دیا۔”[*]
[*] اللہ کی تخلیق کی عظمت اور انسان کی تخلیق کی ترتیب و تنظیم پر روشنی ڈالی گئی ہے (مؤمنون 23:12-14)۔
(الانفطار 82:9-12)
كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ
“ہرگز نہیں! بلکہ تم جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے ہو۔”
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ
“اور یقیناً تم پر نگران مقرر ہیں۔”
كِرَامًا كَاتِبِينَ
“جو معزز لکھنے والے ہیں۔”
يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ
“وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔”[*]
[*] انسان کے تمام اعمال فرشتے محفوظ کر رہے ہیں، جنہیں قیامت کے دن پیش کیا جائے گا (کہف 18:49)۔
(الانفطار 82:13-16)
إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ
“یقیناً نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے۔”
وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيمٍ
“اور گناہگار جہنم میں ہوں گے۔”
يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ
“وہ اس میں جزا کے دن داخل ہوں گے۔”
وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ
“اور وہ وہاں سے غائب نہ ہو سکیں گے۔”[*]
[*] نیک لوگ جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے، جبکہ گناہگار ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
(الانفطار 82:17-19)
وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ
“تمہیں کیا معلوم، جزا و سزا کا دن کیا ہے؟”
ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ
“ہاں، تمہیں کیا معلوم، جزا و سزا کا دن کیا ہے؟”
يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئًا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلَّهِ
“جس دن کوئی کسی کے لیے کچھ اختیار نہ رکھے گا، اور اس دن ہر معاملہ اللہ کے اختیار میں ہوگا۔”[*]
[*] قیامت کے دن تمام معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہوں گے، اور انسان صرف اپنے اعمال کے مطابق جزا یا سزا پائے گا (بقرہ 2:48)۔
بنیادی پیغام:
سورۃ الانفطار قیامت کے دن کی ہولناکیوں، انسان کے اعمال کی جوابدہی اور اللہ کی قدرت کو بیان کرتی ہے۔ یہ سورہ انسان کو اللہ کے سامنے عاجزی اور اعمال کی درستگی کی طرف متوجہ کرتی ہے۔