سلیمانیمی فاؤنڈیشن
سورۃ الغاشیہ

سورۃ الغاشیہ

سورۃ الغاشیہ کی تفسیر

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔

(الغاشیہ 88/1)
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
کیا تمہیں ڈھانپ لینے والے دن (قیامت) کی خبر پہنچی ہے؟
[*] یہاں قیامت کے دن کی ہولناکی اور خوف کا ذکر ہے جو ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

(الغاشیہ 88/2-3)
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ
اس دن کچھ چہرے جھکے ہوئے ہوں گے۔
عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ
محنت میں لگے، تھکے ہوئے ہوں گے۔
[*] ان آیات میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو دنیا میں محنت تو کرتے ہیں لیکن ان کی محنت آخرت کے لیے بے کار ثابت ہوتی ہے۔

(الغاشیہ 88/4-5)
تَصْلَى نَارًا حَامِيَةً
وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دیے جائیں گے۔
تُسْقَى مِنْ عَيْنٍ آنِيَةٍ
انہیں انتہائی گرم چشمے کا پانی پلایا جائے گا۔
[*] یہ آیات جہنم میں گناہگاروں کے انجام کو بیان کرتی ہیں۔

(الغاشیہ 88/6-7)
لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ إِلَّا مِنْ ضَرِيعٍ
ان کے لیے کھانے کو سوائے کانٹے دار جھاڑ کے کچھ نہ ہوگا۔
لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ
جو نہ انہیں موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا۔
[*] یہ جہنم میں گناہگاروں کی غذاؤں کی حالت کو ظاہر کرتی ہیں۔

(الغاشیہ 88/8-9)
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاعِمَةٌ
اور اس دن کچھ چہرے خوشحال ہوں گے۔
لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ
اپنی کوششوں کے نتیجے پر مطمئن ہوں گے۔
[*] ان آیات میں اہل ایمان کی خوشحالی اور ان کے نیک اعمال کے ثمرات کا ذکر ہے۔

(الغاشیہ 88/10-11)
فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ
وہ بلند جنتوں میں ہوں گے۔
لَا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً
جہاں کوئی فضول بات نہ سنی جائے گی۔
[*] اہل جنت کے ابدی سکون اور خوشیوں کا ذکر ہے۔

(الغاشیہ 88/12-16)
فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ
اس میں بہتے چشمے ہوں گے۔
فِيهَا سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ
بلند تخت ہوں گے۔
وَأَكْوَابٌ مَوْضُوعَةٌ
رکھے ہوئے پیالے ہوں گے۔
وَنَمَارِقُ مَصْفُوفَةٌ
قطار در قطار گدیلے ہوں گے۔
وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ
اور فرش پر بچھے ہوئے قالین ہوں گے۔
[*] جنت میں اہل ایمان کے لیے آرام اور آسائش کا منظر پیش کیا گیا ہے۔

(الغاشیہ 88/17-20)
أَفَلَا يَنْظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ
کیا وہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے؟
وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ
اور آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بلند کیا گیا؟
وَإِلَى الْجِبَالِ كَيْفَ نُصِبَتْ
اور پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے گاڑے گئے؟
وَإِلَى الْأَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ
اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بچھائی گئی؟
[*] اللہ کی نشانیوں پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔

(الغاشیہ 88/21-22)
فَذَكِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ
پس نصیحت کرو، تم تو نصیحت کرنے والے ہو۔
لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُصَيْطِرٍ
تم ان پر جبر کرنے والے نہیں ہو۔
[*] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کا حکم دیا گیا اور بتایا گیا کہ ان کا کام صرف تبلیغ کرنا ہے۔

(الغاشیہ 88/23-26)
إِلَّا مَنْ تَوَلَّى وَكَفَرَ
جو منہ موڑے اور کفر کرے۔
فَيُعَذِّبُهُ اللَّهُ الْعَذَابَ الْأَكْبَرَ
اللہ اسے سب سے بڑا عذاب دے گا۔
إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ
یقیناً ان کی واپسی ہماری طرف ہے۔
ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ
پھر ان کا حساب لینا ہمارا کام ہے۔
[*] ان آیات میں منکرین کے انجام اور اللہ کے عدل کا ذکر کیا گیا ہے۔

تفسیر کا خلاصہ:

سورۃ الغاشیہ میں قیامت کے دن کی ہولناکیوں اور اہل ایمان و کافروں کے انجام کا ذکر ہے۔ اللہ کی قدرت اور کائنات کی نشانیوں پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت اور تبلیغ کا حکم دیا گیا، ساتھ ہی یہ واضح کیا گیا کہ حساب لینا اور سزا دینا صرف اللہ کا کام ہے۔

Your Header Sidebar area is currently empty. Hurry up and add some widgets.