سورۃ الفجر کی تفسیر
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
(الفجر 89/1)
وَالْفَجْرِ
قسم ہے فجر کی / صبح کے وقت کی!
[*] فجر سے مراد وہ وقت ہے جب روشنی کا پہلا شعاع نمودار ہوتا ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے مخلوقات کو بیداری کا وقت اور رحمت کا نشان ہے۔
(الفجر 89/2)
وَلَيَالٍ عَشْرٍ
قسم ہے ان دس راتوں کی!
[*] ان راتوں سے مراد رمضان کے آخری عشرے کی راتیں ہیں، جن میں عبادت کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔
(الفجر 89/3)
وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ
قسم ہے جفت اور طاق کی!
[*] یہاں جفت اور طاق سے مراد رمضان کی راتیں ہیں جو کبھی جفت ہوتی ہیں اور کبھی طاق۔
(الفجر 89/4)
وَالَّيْلِ اِذَا يَسْرِ
قسم ہے رات کی جب وہ گزرنے لگتی ہے!
[*] رات کا گزرنا اور صبح کا آنا اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں، جو انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتی ہیں۔
(الفجر 89/5)
هَلْ ف۪ي ذٰلِكَ قَسَمٌ لِذ۪ي حِجْرٍ
کیا ان باتوں میں عقل رکھنے والوں کے لیے قسم نہیں ہے؟
[*] یہاں اللہ ان باتوں پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ انسان اپنی عقل کا صحیح استعمال کرے۔
(الفجر 89/6-8)
اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍۙ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے عاد قوم کے ساتھ کیا کیا؟
اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِۙ
جو بڑے بڑے ستونوں والے شہر (ایرم) میں رہتے تھے۔
اَلَّت۪ي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ
ایسا شہر جو اپنی شان و شوکت میں بے نظیر تھا۔
[*] اللہ نے عاد قوم کو ان کی سرکشی کے سبب عذاب دیا، جو انسان کو نصیحت کا درس دیتا ہے۔
(الفجر 89/9-10)
وَثَمُودَ الَّذ۪ينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ
اور ثمود کو جو وادی میں چٹانوں کو تراش کر مکانات بناتے تھے۔
وَفِرْعَوْنَ ذِي الْاَوْتَادِ
اور فرعون کو جس نے بڑے بڑے ستون (پرامڈ) بنوائے۔
[*] اللہ ان اقوام کے انجام کا ذکر کرتا ہے جو اپنی سرکشی کے سبب تباہ ہوئیں۔
(الفجر 89/11-14)
اَلَّذ۪ينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ
یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے زمین میں سرکشی کی۔
فَاَكْثَرُوا ف۪يهَا الْفَسَادَ
اور بہت زیادہ فساد پھیلایا۔
فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ
تو تمہارے رب نے ان پر سخت عذاب نازل کیا۔
اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ
یقیناً تمہارا رب تاک میں ہے۔
[*] اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے اور سرکشوں کو ان کے اعمال کے مطابق سزا دیتا ہے۔
(الفجر 89/15-16)
فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰيهُ رَبُّهُ فَاَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبّ۪ٓي اَكْرَمَنِ
جب انسان کو اس کا رب آزمائش میں ڈال کر عزت دیتا ہے اور نعمتیں عطا کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: “میرے رب نے مجھے عزت دی!”
وَاَمَّٓا اِذَا مَا ابْتَلٰيهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبّ۪ٓي اَهَانَنِ
اور جب وہ اسے آزمائش میں ڈال کر اس کا رزق تنگ کر دیتا ہے تو کہتا ہے: “میرے رب نے مجھے ذلیل کیا!”
[*] انسان کی کمزوری یہ ہے کہ وہ اللہ کی نعمتوں کو بھی آزمایش نہیں سمجھتا اور تنگی کو اللہ کا عتاب سمجھ لیتا ہے۔
(الفجر 89/17-20)
كَلَّا بَلْ لَا تُكْرِمُونَ الْيَت۪يمَ
ہرگز نہیں! بلکہ تم یتیم کو عزت نہیں دیتے۔
وَلَا تَحَٓاضُّونَ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْك۪ينِ
اور مسکین کو کھلانے کی ترغیب نہیں دیتے۔
وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ اَكْلًا لَمًّا
اور میراث کو حرام طریقے سے کھاتے ہو۔
وَتُحِبُّونَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا
اور مال سے بے حد محبت کرتے ہو۔
[*] یہ آیات انسان کی ان کمزوریوں کو بیان کرتی ہیں جن کی وجہ سے وہ اپنے فرائض سے غافل ہو جاتا ہے۔
(الفجر 89/21-26)
كَلَّٓا اِذَا دُكَّتِ الْاَرْضُ دَكًّا دَكًّا
ہرگز نہیں! جب زمین کو پاش پاش کر دیا جائے گا۔
وَجَٓاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا
اور تمہارا رب اور فرشتے قطار در قطار آجائیں گے۔
وَج۪ٓيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ
اور اس دن جہنم بھی لائی جائے گی۔
يَ۪ا اَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ
اے اطمینان پانے والی جان!
اِرْجِع۪ٓي اِلٰى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً
اپنے رب کی طرف لوٹ آ، اس حال میں کہ تو اس سے راضی ہو اور وہ تجھ سے راضی ہو۔
فَادْخُل۪ي ف۪ي عِبَاد۪ي
میرے خاص بندوں میں شامل ہو جا۔
وَادْخُل۪ي جَنَّت۪ي
اور میری جنت میں داخل ہو جا۔
[*] یہ آیات قیامت کے دن کی منظر کشی کرتی ہیں اور اللہ کی رضا کے بدلے جنت کی خوشخبری دیتی ہیں۔
تفسیر کا خلاصہ:
سورۃ الفجر میں اللہ نے فجر، رات اور دس راتوں کی قسم کھا کر انسان کی آزمائشوں اور اس کی کمزوریوں کو بیان کیا ہے۔ اس میں ظالم اقوام کے انجام سے سبق لینے کی تلقین کی گئی ہے اور نیکوکاروں کو اللہ کی رضا اور جنت کی خوشخبری دی گئی ہے۔