سورۃ الضحی (93)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔
(الضحی 93/1)
وَالضُّحٰى
قسم ہے چاشت کے وقت کی،
[*] یہاں دن کے روشن وقت کی قسم کھائی گئی ہے جو اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ (مزید وضاحت: النازعات 79:29، الشمس 91:1)
(الضحی 93/2)
وَالَّيْلِ اِذَا سَجٰى
اور جب رات سکون کے ساتھ چھا جائے۔
[*] رات کے سکون اور خاموشی کی قسم کھا کر اس کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ (مزید وضاحت: الانعام 6:96، المدثر 74:33)
(الضحی 93/3)
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰى
(اے محمد ﷺ!) تمہارے رب نے نہ تمہیں چھوڑا اور نہ ہی تم سے ناراض ہوا۔
[*] اللہ ہمیشہ اپنے نبی کے ساتھ رہا اور مشکل وقت میں ان کی مدد کی۔ (مزید وضاحت: التوبہ 9:40)
(الضحی 93/4)
وَلَلْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْاُو۫لٰى
اور یقیناً تمہارے لیے آخرت دنیا سے بہتر ہے۔
[*] یہ وعدہ نبی اکرم ﷺ کو تسلی دینے کے لیے کیا گیا۔ (مزید وضاحت: النصر 110:1-3)
(الضحی 93/5)
وَلَسَوْفَ يُعْط۪يكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى
اور تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے۔
[*] اللہ نے نبی ﷺ کو بے شمار نعمتیں عطا کیں۔ (مزید وضاحت: القلم 68:3)
(الضحی 93/6)
اَلَمْ يَجِدْكَ يَت۪يمًا فَاٰوٰى
کیا اس نے تمہیں یتیم نہیں پایا اور تمہیں پناہ نہیں دی؟
(الضحی 93/7)
وَوَجَدَكَ ضَٓالًّا فَهَدٰى
اور تمہیں راستے سے بے خبر پایا، پھر ہدایت دی؟
[*] اللہ نے نبی ﷺ کو دین کی رہنمائی عطا کی۔ (مزید وضاحت: القصص 28:86، الشوریٰ 42:52)
(الضحی 93/8)
وَوَجَدَكَ عَٓائِلًا فَاَغْنٰى
اور تمہیں تنگدست پایا، پھر غنی کر دیا؟
[*] اللہ نے نبی ﷺ کی ضروریات پوری کیں اور انہیں مال و دولت سے بے نیاز کر دیا۔ (مزید وضاحت: النجم 53:48)
(الضحی 93/9)
فَاَمَّا الْيَت۪يمَ فَلَا تَقْهَرْ
تو یتیم پر سختی نہ کرنا۔
[*] یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی گئی ہے۔ (مزید وضاحت: البقرہ 2:220، النساء 4:10)
(الضحی 93/10)
وَاَمَّا السَّٓائِلَ فَلَا تَنْهَرْ
اور مانگنے والے کو جھڑکنا مت۔
[*] سوال کرنے والوں کے ساتھ نرمی برتنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (مزید وضاحت: عبس 80:1-10)
(الضحی 93/11)
وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
اور اپنے رب کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے رہو۔
[*] یہ آیت اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو یاد کرنے اور ان کا شکر ادا کرنے کی تلقین کرتی ہے۔ (مزید وضاحت: المدثر 74:1-3، الاعلیٰ 87:9)
یہ سورت نبی اکرم ﷺ کو اللہ کی مدد، انعامات، اور محبت کی یقین دہانی کراتی ہے اور یتیموں، محتاجوں اور نعمتوں کے بارے میں احکامات دیتی ہے۔