سورۃ القارعہ (101)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔
(القارعہ 101/1)
اَلْقَارِعَةُ
وہ جو زوردار دھماکہ کرے گی (قیامت)،
[*] “القارعہ” وہ عظیم دھماکہ ہے جو قیامت کے دن لوگوں کو ان کی قبروں سے اٹھانے کے لیے ہوگا۔ (مزید وضاحت: سورۃ الأعراف 7:187، سورۃ الزمر 39:68)
(القارعہ 101/2)
مَا الْقَارِعَةُ
وہ زوردار دھماکہ کیا ہے؟
(القارعہ 101/3)
وَمَٓا اَدْرٰيكَ مَا الْقَارِعَةُ
تمہیں کیا معلوم کہ وہ زوردار دھماکہ کیا ہے؟
[*] قیامت کی شدت اور ہولناکی کو بیان کرنے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ الحاقہ 69:1-4)
(القارعہ 101/4)
يَوْمَ يَكُونُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ
جس دن لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے،
[*] قیامت کے دن کی بھاگ دوڑ اور افراتفری کی کیفیت کو بیان کیا گیا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ یٰسین 36:51، سورۃ القمر 54:7)
(القارعہ 101/5)
وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ
اور پہاڑ دھنی ہوئی اون کی طرح ہو جائیں گے۔
[*] قیامت کے دن پہاڑوں کا ٹوٹ کر دھنی ہوئی اون کی طرح اڑنے کا منظر پیش کیا گیا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ الطور 52:10، سورۃ الواقعہ 56:5-6)
(القارعہ 101/6)
فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَاز۪ينُهُ
پس جس کے اعمال کا پلڑا بھاری ہوگا،
(القارعہ 101/7)
فَهُوَ ف۪ي ع۪يشَةٍ رَاضِيَةٍ
وہ ایک خوشگوار زندگی میں ہوگا،
[*] وہ لوگ جن کے نیک اعمال زیادہ ہوں گے، جنت میں انعامات سے نوازے جائیں گے۔ (مزید وضاحت: سورۃ الأعراف 7:8، سورۃ النمل 27:89)
(القارعہ 101/8)
وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَاز۪ينُهُ
اور جس کے اعمال کا پلڑا ہلکا ہوگا،
(القارعہ 101/9)
فَاُمُّهُ هَاوِيَةٌ
اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا (پاتال میں گرا دیا جائے گا)،
[*] “ہاویہ” جہنم کا ایک نام ہے جو انتہائی گہرائی اور ہولناکی کو ظاہر کرتا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ الأعراف 7:9)
(القارعہ 101/10)
وَمَٓا اَدْرٰيكَ مَا هِيَهْ
تمہیں کیا معلوم کہ وہ ہاویہ کیا ہے؟
(القارعہ 101/11)
نَارٌ حَامِيَةٌ
وہ ایک دہکتی ہوئی آگ ہے۔
[*] جہنم کی آگ کی شدت کو بیان کیا گیا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ النساء 4:56، سورۃ الملك 67:6-8)
یہ سورت قیامت کے دن کے مناظر، اعمال کے حساب اور ان کے انجام کو نہایت واضح اور پر اثر انداز میں بیان کرتی ہے۔