کیا مجھے مہر ادا کرنا پڑے گا اگر نکاح باطل ہے؟
سوال: ایک سال پہلے میں نے اپنی دوست کے ساتھ اپنے خاندانوں کو بتائے بغیر نکاح کیا تھا۔ نہ منگنی ہوئی اور نہ ہی قانونی شادی۔ ہمارے خاندان ابھی بھی نہیں جانتے اور ہم اب الگ ہو چکے ہیں۔ اب مجھے پتہ چلا کہ لڑکی کے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح باطل ہوتا ہے۔ میں نے 20 طلائی سکوں کا مہر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ کیا مجھے اب بھی وہ مہر دینا ہوگا؟
اگر نکاح لڑکی کے خاندان کی اطلاع اور اجازت کے بغیر کیا گیا تھا تو وہ نکاح باطل ہے۔ تاہم، اگر ازدواجی تعلق قائم ہو چکا ہے تو آپ کو مہر ادا کرنا ہوگا۔ اگر ازدواجی تعلق قائم نہیں ہوا، تو مہر ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ذیل میں اس سے متعلق ایک حدیث ہے:
” أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَ وَلِيَّ لَهُ ”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا: “جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔ اگر اس کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کر لیا جائے تو اس کی شرمگاہ سے فائدہ اٹھانے کے بدلے مہر اس کا حق ہے۔ اگر وہ اختلاف کریں تو جس کا کوئی ولی نہیں، اس کا ولی سلطان ہوگا۔” (ابو داؤد، نکاح، 20؛ ترمذی، نکاح، 14؛ ابن ماجہ، نکاح، 15؛ احمد بن حنبل، مسند، 6/66)
باطل نکاح، لڑکی کا قانونی حق، باطل نکاح میں مہر کا حق