سلیمانیمی فاؤنڈیشن
گاڑیوں پر نماز پڑھنا

گاڑیوں پر نماز پڑھنا

گاڑیوں پر نماز پڑھنا
سوال: کیا میں بس یا ٹرین میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ اگر ہاں، تو مجھے کون سے اصولوں کی پیروی کرنی چاہیے؟
نماز (الصلاة) کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے، خاص طور پر سفر کے دوران۔ مسلمانوں کو حتی المقدور نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر گاڑی کو روکنا ممکن نہ ہو اور آپ کو نماز کا وقت نکل جانے کا خدشہ ہو تو آپ گاڑی میں بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“اگر تمہیں خوف ہو (تو نماز) پیدل یا سواری پر (پڑھ لو)، پھر جب امن میں ہو جاؤ تو اللہ کو یاد کرو جس نے تمہیں وہ سکھایا جو تم نہیں جانتے تھے۔” (البقرہ 2:239)

آج کے دور میں “سواری” صرف جانور ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی گاڑی بھی ہے۔
جو شخص نماز کا وقت نکل جانے کے خوف میں ہو، وہ پیدل یا گاڑی میں نماز ادا کر سکتا ہے۔ یہ گھر، کام، اسکول وغیرہ جاتے ہوئے یا لمبے سفر کے دوران ہو سکتا ہے۔ اگر یہ سفر شمار ہوتا ہے تو مسافر کی نماز کے اصول لاگو ہوتے ہیں، اور گاڑی میں نماز کے اصول بھی:

اگر آپ سفر میں ہیں تو چار رکعت کی فرض نمازیں دو رکعت ادا کریں گے۔ (فجر اور مغرب کی نمازیں دو اور تین رکعت ہی رہیں گی۔) اسے نماز کا قصر کہنا صحیح نہیں، بلکہ مسافر کے لئے رکعتوں کی تعداد ویسی ہی ہے۔ جیسا کہ نیچے فتویٰ میں بتایا گیا ہے، سفر کے دوران ظہر اور عصر کی نمازوں کو کسی ایک نماز کے وقت میں ملا کر پڑھ سکتے ہیں۔ یہی اصول مغرب اور عشاء کی نمازوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

جہاں تک گاڑی میں قبلہ (مسجد الحرام) کی سمت کی طرف رخ کرنے کا تعلق ہے، آپ نماز کو کسی بھی سمت کا اندازہ لگا کر شروع کر سکتے ہیں۔ آپ نماز کو اسی سمت میں جاری رکھ سکتے ہیں چاہے گاڑی کسی بھی سمت میں مڑ جائے۔ ایسی صورت میں قبلہ کی طرف رخ کرنے کی شرط نہیں ہوتی۔

اگر آپ کو جھکنے (رکوع) یا سجدہ کرنے کا موقع نہ ہو تو آپ جسم کو جھکانے کے بجائے سر کو تھوڑا سا جھکا سکتے ہیں، اور سجدے کے لئے رکوع سے تھوڑا زیادہ سر جھکا سکتے ہیں۔
آپ جوتوں کے ساتھ بھی نماز ادا کر سکتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔” (البقرہ 2:286)

[1] اگر آپ کو نماز کا وقت نکل جانے کا خوف ہو۔

Your Header Sidebar area is currently empty. Hurry up and add some widgets.