کیا عورتوں کے لیے خوشبو لگانا منع ہے؟
سوال:
ایک حدیث میں آیا ہے کہ عورت کا خوشبو لگانا درست نہیں ہے۔ کیا آپ اس کی وضاحت کر سکتے ہیں؟
وہ احادیث جو عورت کو خوشبو لگانے سے منع کرتی ہیں، وہ اسے قطعی طور پر حرام قرار نہیں دیتیں۔ ایک عورت اپنے گھر میں، اپنے شوہر، بچوں، اور اپنے ان رشتہ داروں کے سامنے جو اس کے لیے اجنبی نہیں ہیں، خوشبو لگا سکتی ہے۔ جو چیز منع ہے، وہ یہ ہے کہ جب عورت باہر جائے اور مردوں کو متاثر کرے، یا ایسی حد تک خوشبو لگائے کہ مردوں کی توجہ حاصل کرے۔ ایک حدیث درج ذیل ہے:
ابو موسیٰ اشعری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“ہر آنکھ اجنبی عورت کو دیکھ کر آنکھوں کا زنا کرتی ہے۔ اور اگر کوئی عورت مردوں کے پاس سے خوشبو لگا کر گزرتی ہے، تو وہ بھی زنا کرتی ہے، جیسے وہ مرد جو اس پر نظر ڈالتے ہیں۔” (ترمذی، ادب، 35؛ ابوداؤد، ترجل، 7)
مرد اور عورت کے خوشبو لگانے کے بارے میں احادیث درج ذیل ہیں:
ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مرد کو ایسی خوشبو لگانی چاہیے جس کی خوشبو محسوس ہو لیکن اس کا رنگ نظر نہ آئے۔ عورتوں کی خوشبو میں رنگ ہونا چاہیے، لیکن اس کی خوشبو دوسروں (غیر مردوں) کے لیے محسوس نہ ہو۔” (ترمذی، ادب، 35)
عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:
“مردوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو ظاہر ہو اور اس کا رنگ پوشیدہ ہو۔ عورتوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کا رنگ واضح اور ظاہر ہو، اور جس کی خوشبو نہ پھیلے۔” (ترمذی، ادب، 35)