سلیمانیمی فاؤنڈیشن
سورۃ عبس

سورۃ عبس

سورۃ عبس کی تفسیر

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
“اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔”[*] [*] “رحمٰن” اور “رحیم” دونوں الفاظ “رحمت” کے مادہ سے ہیں۔ “رحمٰن” کا مطلب ہے “ہر چیز پر محیط رحمت والا” اور “رحیم” کا مطلب ہے “بہت زیادہ مہربان”۔

واقعہ کا پس منظر

(عبس 80:1-2)
عَبَسَ وَتَوَلّٰى
“چہرہ بگاڑا اور منہ موڑ لیا۔”
اَنْ جَاءَهُ الْاَعْمٰى
“اس لیے کہ ایک نابینا اس کے پاس آیا۔”

[*] یہ آیات اس وقت نازل ہوئیں جب نابینا صحابی حضرت عبداللہ بن ام مکتوم نبی کریم ﷺ کے پاس نصیحت کے لیے آئے، اور آپ ﷺ اس وقت قریش کے معزز افراد کو دعوت دے رہے تھے۔

ہدایت کا حق اور دعوت کے اصول

(عبس 80:3-10)
وَمَا يُدْر۪يكَ لَعَلَّهُ يَزَّكّٰى
“آپ کو کیا معلوم، شاید وہ خود کو پاک کرے۔”
اَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنْفَعَهُ الذِّكْرٰى
“یا نصیحت حاصل کرے، اور وہ نصیحت اسے فائدہ دے۔”
اَمَّا مَنِ اسْتَغْنٰى
“اور جو شخص بے پروا ہے۔”
فَاَنْتَ لَهُ تَصَدّٰى
“آپ اس کی طرف توجہ دیتے ہیں۔”
وَمَا عَلَيْكَ اَلَّا يَزَّكّٰى
“حالانکہ آپ پر اس کے نہ پاک ہونے کا کوئی الزام نہیں۔”
وَاَمَّا مَنْ جَٓاءَكَ يَسْعٰى
“اور جو شخص کوشش کرتا ہوا آپ کے پاس آیا۔”
وَهُوَ يَخْشٰى
“اور وہ اللہ سے ڈرتا ہے۔”
فَاَنْتَ عَنْهُ تَلَهّٰى
“تو آپ اس سے بے توجہی برتتے ہیں۔”

[*] اللہ نے نبی کریم ﷺ کو نصیحت کی کہ جو ہدایت کی تلاش میں آئے، اسے نظر انداز نہ کریں، چاہے وہ کسی بھی حیثیت سے ہو۔

قرآن کی عظمت اور اس کی حقانیت

(عبس 80:11-16)
كَلَّٓا اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ
“ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے۔”
فَمَنْ شَٓاءَ ذَكَرَهُ
“جو چاہے، اسے یاد رکھے۔”
ف۪ي صُحُفٍ مُكَرَّمَةٍ
“یہ بلند اور محترم صحیفوں میں ہے۔”
مَرْفُوعَةٍ مُطَهَّرَةٍ
“بلند اور پاکیزہ صحیفے۔”
بِاَيْد۪ي سَفَرَةٍ
“لکھنے والے (فرشتوں) کے ہاتھوں میں۔”
كِرَامٍ بَرَرَةٍ
“جو معزز اور نیکوکار ہیں۔”

[*] قرآن کی عظمت، اس کے محفوظ ہونے اور فرشتوں کے ذریعے لکھے جانے کا ذکر ہے۔

انسان کی ناشکری

(عبس 80:17-22)
قُتِلَ الْاِنْسَانُ مَٓا اَكْفَرَهُ
“مارا جائے یہ انسان، کیسا ناشکرا ہے!”
مِنْ اَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ
“اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا کیا؟”
مِنْ نُطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ
“ایک قطرے سے اسے پیدا کیا، پھر اس کی تقدیر بنائی۔”
ثُمَّ السَّب۪يلَ يَسَّرَهُ
“پھر اس کے لیے راستہ آسان کیا۔”
ثُمَّ اَمَاتَهُ فَاَقْبَرَهُ
“پھر اسے موت دی اور قبر میں رکھا۔”
ثُمَّ اِذَا شَٓاءَ اَنْشَرَهُ
“پھر جب وہ چاہے گا، اسے دوبارہ زندہ کرے گا۔”

[*] انسان کی تخلیق، زندگی اور موت کے مراحل بیان کیے گئے ہیں تاکہ انسان اپنی حقیقت کو سمجھے۔

اللہ کی نعمتوں پر غور و فکر

(عبس 80:24-32)
فَلْيَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰى طَعَامِه۪
“انسان اپنے کھانے پر غور کرے۔”
اَنَّا صَبَبْنَا الْمَٓاءَ صَبًّا
“کہ ہم نے آسمان سے پانی برسایا۔”
ثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا
“پھر زمین کو چیر پھاڑ دیا۔”
فَاَنْبَتْنَا ف۪يهَا حَبًّا
“پھر اس میں اناج اگایا۔”
وَعِنَبًا وَقَضْبًا
“اور انگور اور سبزیاں۔”
وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا
“اور زیتون اور کھجوریں۔”
وَحَدَٓائِقَ غُلْبًا
“اور گھنے باغات۔”
وَفَاكِهَةً وَاَبًّا
“اور پھل اور چارہ۔”
مَتَاعًا لَكُمْ وَلِاَنْعَامِكُمْ
“تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لیے۔”

[*] اللہ کی نعمتوں کو بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان اس کی شکرگزاری کرے۔

قیامت کی ہولناکیاں

(عبس 80:33-42)
فَاِذَا جَٓاءَتِ الصَّٓاخَّةُ
“جب کان پھاڑ دینے والی آواز آئے گی۔”
يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخ۪يهِ
“اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا۔”
وَاُمِّهِ وَاَب۪يهِ
“اپنی ماں اور باپ سے۔”
وَصَاحِبَتِه۪ وَبَن۪يهِ
“اپنی بیوی اور بچوں سے۔”
لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْن۪يهِ
“ہر انسان کو اس دن اپنی فکر ہوگی۔”
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌ
“کچھ چہرے اس دن روشن ہوں گے۔”
ضَاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ
“ہنستے اور خوش ہوں گے۔”
وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ
“اور کچھ چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے۔”
تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ
“ان پر سیاہی چھائی ہوگی۔”
اُو۬لٰٓئِكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ
“یہی وہ لوگ ہیں جو کافر اور بدکار تھے۔”

[*] قیامت کے دن کی شدت اور لوگوں کے مختلف انجام کو بیان کیا گیا ہے۔

بنیادی پیغام:

سورۃ عبس انسان کو نصیحت کرتی ہے کہ وہ اپنی حقیقت کو پہچانے، اللہ کی نعمتوں کا شکر گزار بنے، اور قیامت کے دن کی تیاری کرے۔ اس میں نبی ﷺ کو نصیحت کی گئی کہ وہ ہدایت کی طلب رکھنے والوں کو نظر انداز نہ کریں، اور انسانوں کو اپنی زندگی میں اللہ کی اطاعت کی یاد دہانی کرائی گئی ہے۔

Your Header Sidebar area is currently empty. Hurry up and add some widgets.