سورۃ العلق (96)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔
(العلق 96/1)
اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذ۪ي خَلَقَ
پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔
[*] یہ پہلی وحی ہے جو نازل ہوئی۔ اللہ کے پیدا کردہ نشانیوں اور کائنات کی آیات کو سمجھنا بھی پڑھنے میں شامل ہے۔ (مزید وضاحت: فصلت 41:52-53، جاثیہ 45:3-6)
(العلق 96/2)
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ
جس نے انسان کو لوتھڑے (جما ہوا خون) سے پیدا کیا۔
[*] یہ آیت انسانی تخلیق کے مراحل کی نشاندہی کرتی ہے۔ (مزید وضاحت: حج 22:5، مؤمنون 23:12-14)
(العلق 96/3)
اِقْرَأْ وَرَبُّكَ الْاَكْرَمُ
پڑھو، اور تمہارا رب سب سے زیادہ کریم ہے۔
(العلق 96/4)
اَلَّذ۪ي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ
جس نے قلم کے ذریعے علم دیا۔
[*] اللہ نے انسان کو علم کی بنیاد رکھی، تحریر کے ذریعے علم کو منتقل کرنے کا طریقہ سکھایا۔ (مزید وضاحت: بقرہ 2:31)
(العلق 96/5)
عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ
انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔
(العلق 96/6)
كَلَّٓا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰى
یقیناً انسان سرکشی کرتا ہے۔
(العلق 96/7)
اَنْ رَاٰهُ اسْتَغْنٰى
جب وہ اپنے آپ کو بے نیاز سمجھتا ہے۔
[*] انسان عموماً اللہ کی یاد سے غافل ہو جاتا ہے جب وہ اپنے آپ کو خود کفیل سمجھتا ہے۔ (مزید وضاحت: بقرہ 2:258، قصص 28:78)
(العلق 96/8)
اِنَّ اِلٰى رَبِّكَ الرُّجْعٰى
یقیناً تمہارے رب ہی کی طرف واپس جانا ہے۔
(العلق 96/9)
اَرَاَيْتَ الَّذ۪ي يَنْهٰى
کیا تم نے اسے دیکھا جو منع کرتا ہے،
(العلق 96/10)
عَبْدًا اِذَا صَلّٰى
ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔
(العلق 96/11)
اَرَاَيْتَ اِنْ كَانَ عَلَى الْهُدٰى
کیا تم نے سوچا، اگر وہ ہدایت پر ہوتا؟
(العلق 96/12)
اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰى
یا تقویٰ کا حکم دیتا؟
(العلق 96/13)
اَرَاَيْتَ اِنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى
کیا تم نے غور کیا، اگر وہ جھٹلاتا اور منہ موڑ لیتا؟
(العلق 96/14)
اَلَمْ يَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰهَ يَرٰى
کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟
(العلق 96/15)
كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ۬ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ
ہرگز نہیں، اگر وہ باز نہ آیا تو ہم ضرور اس کی پیشانی پکڑ لیں گے۔
(العلق 96/16)
نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ
وہ پیشانی جھوٹی اور گناہگار ہے۔
(العلق 96/17)
فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ
تو وہ اپنی جماعت کو بلا لے۔
(العلق 96/18)
سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ
ہم بھی پکڑنے والے فرشتوں کو بلا لیں گے۔
(العلق 96/19)
كَلَّاۜ لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ
ہرگز نہیں، اس کی بات نہ مانو، اور سجدہ کرو اور (اللہ کے) قریب ہو جاؤ۔
یہ سورت انسان کو اس کی تخلیق، علم کی اہمیت، اور اللہ کی عظمت کی یاد دہانی کراتی ہے۔ اس میں انسان کو سرکشی سے باز رکھنے اور اللہ کے قریب ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔