سورۃ العادیات (100)
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔
(العادیات 100/1)
وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا
قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو (اللہ کی راہ میں) ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں!
[*] یہاں اللہ نے جنگی گھوڑوں کی قسم کھائی ہے، جو اپنی وفاداری اور خدمت کے لیے مشہور تھے، یا یہ انسان کے نفس کی خصوصیات کو بھی بیان کر سکتا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ ہود 11:9، سورۃ ابس 80:17)
(العادیات 100/2)
فَالْمُورِيَاتِ قَدْحًا
پھر جو ٹاپوں سے چنگاریاں نکالتے ہیں،
(العادیات 100/3)
فَالْمُغ۪يرَاتِ صُبْحًا
پھر صبح کے وقت حملہ کرتے ہیں،
(العادیات 100/4)
فَاَثَرْنَ بِه۪ نَقْعًا
اور ان سے گرد و غبار اڑتی ہے،
(العادیات 100/5)
فَوَسَطْنَ بِه۪ جَمْعًا
پھر وہ دشمن کی صفوں میں گھس جاتے ہیں،
(العادیات 100/6)
اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّه۪ لَكَنُودٌ
بے شک انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔
[*] انسان عموماً اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے اور خود غرضی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ ابراہیم 14:34، سورۃ شوریٰ 42:48)
(العادیات 100/7)
وَاِنَّهُ عَلٰى ذٰلِكَ لَشَه۪يدٌ
اور بے شک وہ خود اس پر گواہ ہے۔
[*] انسان اپنے عمل اور رویے کا خود بھی گواہ ہوتا ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ قیامہ 75:14-15)
(العادیات 100/8)
وَاِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَد۪يدٌ
اور بے شک وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہے۔
[*] یہاں “خیر” سے مراد دنیاوی مال و دولت، مرتبہ اور مقام ہے، جن کی محبت انسان میں بہت زیادہ ہے۔ (مزید وضاحت: سورۃ آل عمران 3:14، سورۃ فجر 89:20)
(العادیات 100/9)
اَفَلَا يَعْلَمُ اِذَا بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِ
کیا وہ نہیں جانتا کہ جب قبروں میں جو کچھ ہے باہر نکال دیا جائے گا؟
(العادیات 100/10)
وَحُصِّلَ مَا فِي الصُّدُورِ
اور جو کچھ دلوں میں چھپا ہوا ہے وہ ظاہر کر دیا جائے گا۔
[*] قیامت کے دن انسان کے اعمال اور ارادے سب واضح ہو جائیں گے۔ (مزید وضاحت: سورۃ حاقہ 69:18، سورۃ زلزال 99:6-8)
(العادیات 100/11)
اِنَّ رَبَّهُمْ بِهِمْ يَوْمَئِذٍ لَخَب۪يرٌ
بے شک اس دن ان کا رب ان کے اعمال سے مکمل طور پر آگاہ ہوگا۔
[*] اللہ ہر وقت ہر چیز سے واقف ہے، لیکن قیامت کے دن وہ انسان کو اس کے اعمال کا حساب دے گا۔ (مزید وضاحت: سورۃ کہف 18:49، سورۃ قیامہ 75:13)
یہ سورت انسان کو اللہ کی نعمتوں کی ناشکری اور دنیاوی مال و متاع کی محبت کے نقصانات سے خبردار کرتی ہے اور قیامت کے دن اعمال کے حساب کی حقیقت کو واضح کرتی ہے۔