سورۃ الاعلیٰ کی تفسیر
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
(الأعلى 87/1)
سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى
اپنے سب سے بلند رب کے نام کی تسبیح کرو۔
[*] یہاں “اسم” کا مطلب صرف نام نہیں بلکہ اللہ کی صفات اور اس کے جلال و عظمت کو بھی سمجھنا ہے۔
(الأعلى 87/2-3)
الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّى
جس نے پیدا کیا اور درستگی عطا کی۔
وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى
اور جس نے ہر چیز کو اندازہ دیا اور رہنمائی فرمائی۔
[*] یہ آیات اللہ کی تخلیق کی عظمت اور اس کی حکمت کو ظاہر کرتی ہیں۔
(الأعلى 87/4-5)
وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعَى
جس نے سبزہ اگایا۔
فَجَعَلَهُ غُثَاءً أَحْوَى
پھر اسے سیاہ کوڑا بنا دیا۔
[*] یہ دنیا کی بے ثباتی اور عارضی نعمتوں کی طرف اشارہ ہے۔
(الأعلى 87/6-7)
سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَى
ہم تمہیں پڑھائیں گے اور تم نہیں بھولو گے۔
إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ
مگر جو اللہ چاہے۔
[*] اللہ نے قرآن کو محفوظ رکھنے اور نبی اکرم ﷺ کے لیے اسے یاد رکھنے کو آسان بنایا۔
(الأعلى 87/8)
وَنُيَسِّرُكَ لِلْيُسْرَى
اور ہم تمہارے لیے آسان راستے کو آسان بنا دیں گے۔
[*] یہ نبی اکرم ﷺ کے لیے بشارت ہے کہ دین کی تبلیغ میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔
(الأعلى 87/9-10)
فَذَكِّرْ إِن نَّفَعَتِ الذِّكْرَى
یاد دہانی کرو اگر نصیحت فائدہ دے۔
سَيَذَّكَّرُ مَن يَخْشَى
جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ ضرور نصیحت لے گا۔
[*] ان آیات میں نصیحت کرنے کی اہمیت اور اس کے سننے والوں کی صفات بیان کی گئی ہیں۔
(الأعلى 87/11-13)
وَيَتَجَنَّبُهَا الْأَشْقَى
اور بدبخت اس سے دور رہے گا۔
الَّذِي يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرَى
جو سب سے بڑی آگ میں داخل ہوگا۔
ثُمَّ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَى
جہاں وہ نہ مرے گا اور نہ جیے گا۔
[*] یہاں کافروں کے انجام کا ذکر ہے جو اللہ کی آیات سے اعراض کرتے ہیں۔
(الأعلى 87/14-15)
قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّى
کامیاب ہوا وہ شخص جس نے خود کو پاک کیا۔
وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى
اور اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز ادا کی۔
[*] یہ کامیاب لوگوں کی خصوصیات کو بیان کرتی ہیں۔
(الأعلى 87/16-17)
بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا
لیکن تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔
وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَى
حالانکہ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔
[*] دنیاوی زندگی کی عارضی حیثیت اور آخرت کی دائمی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔
(الأعلى 87/18-19)
إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى
بلاشبہ یہ باتیں پہلے صحیفوں میں بھی ہیں۔
صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى
ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں بھی۔
[*] قرآن کا پیغام پہلے انبیاء کی تعلیمات کے تسلسل میں ہے۔
تفسیر کا خلاصہ:
سورۃ الاعلیٰ اللہ کی عظمت، تخلیق کی حکمت، اور اس کے احکام کی یاد دہانی کرتی ہے۔ یہ دنیاوی زندگی کی بے ثباتی اور آخرت کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ کامیاب لوگوں کی خصوصیات اور نبی اکرم ﷺ کے لیے آسانیوں کی بشارت دی گئی ہے۔ آخر میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ قرآن کا پیغام انبیاء کی سابقہ تعلیمات کا حصہ ہے۔