سلیمانیمی فاؤنڈیشن
سورۃ التکویر

سورۃ التکویر

سورۃ التکویر کی تفسیر

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
“اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔”[*] [*] “رحمٰن” اور “رحیم” دونوں الفاظ “رحمت” کے مادہ سے ہیں۔ “رحمٰن” کا مطلب ہے “ہر چیز پر محیط رحمت والا” اور “رحیم” کا مطلب ہے “بہت زیادہ مہربان”۔

قیامت کے دن کی منظر کشی

(التکویر 81:1-6)
اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
“جب سورج لپیٹ دیا جائے گا۔”
وَاِذَا النُّجُومُ انْكَدَرَتْ
“اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گے۔”
وَاِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ
“اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے۔”
وَاِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ
“اور جب سماجی تعلقات معطل ہو جائیں گے۔”
وَاِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ
“اور جب جنگلی جانور جمع کیے جائیں گے۔”
وَاِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ
“اور جب سمندر بھر دیے جائیں گے۔”

[*] ان آیات میں قیامت کے دن کائنات میں ہونے والے انقلابات کا ذکر ہے، جیسے سورج اور ستاروں کی حالت، پہاڑوں کا چلنا، سمندروں کا ابلنا اور جانوروں کا جمع ہونا۔

جزا و سزا کا دن

(التکویر 81:7-14)
وَاِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ
“اور جب روحیں جسموں سے جوڑ دی جائیں گی۔”
وَاِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ
“اور جب زندہ دفن کی گئی بچی سے پوچھا جائے گا۔”
بِاَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ
“کہ کس جرم میں قتل کی گئی؟”
وَاِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ
“اور جب اعمال نامے کھول دیے جائیں گے۔”
وَاِذَا السَّمَاءُ كُشِطَتْ
“اور جب آسمان ہٹا دیا جائے گا۔”
وَاِذَا الْجَح۪يمُ سُعِّرَتْ
“اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی۔”
وَاِذَا الْجَنَّةُ اُزْلِفَتْ
“اور جب جنت قریب لائی جائے گی۔”
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا اَحْضَرَتْ
“تب ہر جان جان لے گی کہ اس نے کیا تیار کر رکھا تھا۔”

[*] ان آیات میں جزا و سزا کے دن کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، جہاں ہر انسان کے اعمال کھول دیے جائیں گے اور اس کے مطابق جزا یا سزا دی جائے گی۔

قرآن کی حقانیت اور رسول اللہ ﷺ کی تصدیق

(التکویر 81:15-29)
فَلَا اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ
“پس میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو چھپ جاتے ہیں۔”
وَاللَّيْلِ اِذَا عَسْعَسَ
“اور رات کی قسم جب وہ چھا جائے۔”
وَالصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَ
“اور صبح کی قسم جب وہ روشن ہو۔”
اِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَر۪يمٍ
“بے شک یہ (قرآن) ایک معزز رسول کا پیغام ہے۔”
وَمَا صَاحِبُكُمْ بِمَجْنُونٍ
“اور تمہارا ساتھی (محمد ﷺ) دیوانہ نہیں ہے۔”
وَلَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُب۪ينِ
“اور انہوں نے اسے (جبریل کو) واضح افق پر دیکھا ہے۔”
وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَن۪ينٍ
“اور وہ (نبی ﷺ) غیب کی باتوں کو چھپانے والے نہیں ہیں۔”
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَانٍ رَج۪يمٍ
“اور یہ کسی شیطان مردود کا کلام نہیں ہے۔”
فَاَيْنَ تَذْهَبُونَ
“تو تم کہاں جا رہے ہو؟”
اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَم۪ينَ
“یہ تو تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے۔”
لِمَنْ شَٓاءَ مِنْكُمْ اَنْ يَسْتَق۪يمَ
“ان لوگوں کے لیے جو سیدھا راستہ اختیار کرنا چاہیں۔”
وَمَا تَشَٓاؤُ۫نَ اِلَّٓا اَنْ يَشَٓاءَ اللّٰهُ
“اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے۔”

[*] ان آیات میں قرآن کی حقانیت، رسول اللہ ﷺ کی صداقت اور یہ حقیقت بیان کی گئی ہے کہ سیدھے راستے پر چلنے کے لیے اللہ کی مشیت اور انسان کی کوشش دونوں ضروری ہیں۔

بنیادی پیغام:

سورۃ التکویر قیامت کے مناظر، اعمال کے حساب اور قرآن کی حقانیت کو بیان کرتی ہے۔ یہ انسان کو اپنے اعمال پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے اور اللہ کے سامنے جوابدہی کا شعور پیدا کرتی ہے۔

Your Header Sidebar area is currently empty. Hurry up and add some widgets.