سورۃ البلد کی تفسیر
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت رحم کرنے والا، مہربان ہے۔
(البلد 90/1)
لَٓا اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ
نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اس شہر (مکہ) کی۔
(البلد 90/2)
وَاَنْتَ حِلٌّ بِهٰذَا الْبَلَدِ
جبکہ تم اس شہر میں رہتے ہوئے بھی امن میں نہیں ہو۔
[*] اس آیت میں مکہ مکرمہ کی عظمت کا ذکر کیا گیا ہے اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ مکہ والوں کی ناانصافی اور ظلم کی طرف اشارہ ہے۔
(البلد 90/3)
وَوَالِدٍ وَمَا وَلَدَ
قسم ہے اولاد دینے والے اور اس کی اولاد کی۔
[*] یہ آیت تمام انسانوں کی اہمیت اور ان کی ذمہ داریوں کو ظاہر کرتی ہے۔
(البلد 90/4)
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ ف۪ي كَبَدٍ
ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا۔
[*] انسان کی زندگی مشکلات اور امتحانات سے گھری ہوئی ہے، لیکن اللہ نے اسے ان کا سامنا کرنے کی طاقت بھی دی ہے۔
(البلد 90/5-7)
اَيَحْسَبُ اَنْ لَنْ يَقْدِرَ عَلَيْهِ اَحَدٌ
کیا وہ یہ سمجھتا ہے کہ کوئی اس پر قابو نہیں پا سکتا؟
يَقُولُ اَهْلَكْتُ مَالًا لُبَدًا
وہ کہتا ہے، “میں نے ڈھیروں مال خرچ کیا!”
اَيَحْسَبُ اَنْ لَمْ يَرَهُٓ اَحَدٌ
کیا وہ یہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اسے نہیں دیکھا؟
[*] انسان اپنی دولت اور اعمال پر غرور کرتا ہے، لیکن اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
(البلد 90/8-10)
اَلَمْ نَجْعَلْ لَهُ عَيْنَيْنِ
کیا ہم نے اسے دو آنکھیں نہیں دیں؟
وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ
اور ایک زبان اور دو ہونٹ؟
وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ
اور ہم نے اسے دو راستے دکھا دیے۔
[*] اللہ نے انسان کو دیکھنے، سننے اور سمجھنے کی صلاحیت دی، تاکہ وہ نیکی اور بدی کے راستے کو پہچان سکے۔
(البلد 90/11-16)
فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ
لیکن اس نے دشوار گزار گھاٹی کو عبور نہیں کیا۔
وَمَٓا اَدْرٰيكَ مَا الْعَقَبَةُ
اور تمہیں کیا معلوم کہ دشوار گزار گھاٹی کیا ہے؟
فَكُّ رَقَبَةٍ
کسی غلام کو آزاد کرنا۔
اَوْ اِطْعَامٌ ف۪ي يَوْمٍ ذ۪ي مَسْغَبَةٍ
یا بھوک کے دن کسی کو کھانا کھلانا۔
يَت۪يمًا ذَا مَقْرَبَةٍ
کسی قریبی یتیم کو۔
اَوْ مِسْك۪ينًا ذَا مَتْرَبَةٍ
یا خاک میں اٹے ہوئے کسی محتاج کو۔
[*] اللہ کی راہ میں خرچ کرنا، یتیموں اور مساکین کی مدد کرنا نیکی کے راستے ہیں جو انسان کو اللہ کے قریب کرتے ہیں۔
(البلد 90/17-18)
ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذ۪ينَ اٰمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ
پھر وہ ان لوگوں میں شامل ہوا جو ایمان لائے، ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرتے رہے اور رحمت کی تاکید کرتے رہے۔
اُو۬لٰٓئِكَ اَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ
یہی لوگ دائیں طرف والے ہیں۔
[*] یہ وہ لوگ ہیں جو آخرت میں کامیاب ہوں گے اور اللہ کی رضا پائیں گے۔
(البلد 90/19-20)
وَالَّذ۪ينَ كَفَرُوا بِاٰيَاتِنَا هُمْ اَصْحَابُ الْمَشْـَٔمَةِ
اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا، وہ بائیں طرف والے ہیں۔
عَلَيْهِمْ نَارٌ مُؤْصَدَةٌ
ان پر بند کر دی گئی آگ ہوگی۔
[*] کفر اور نافرمانی کے راستے جہنم کی طرف لے جاتے ہیں، جہاں ہمیشہ کا عذاب ہوگا۔
تفسیر کا خلاصہ:
سورۃ البلد میں اللہ نے مکہ مکرمہ کی عظمت اور انسان کی آزمائشوں سے بھری زندگی کو بیان کیا ہے۔ اللہ نے انسان کو نیکی اور بدی کے راستے دکھائے ہیں اور اعمال کے مطابق جزا و سزا مقرر کی ہے۔ نیکی کے راستے پر چلنے والوں کے لیے کامیابی اور اللہ کی رضا ہے، جبکہ کفر کرنے والوں کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔